امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

دوسرے کا فطرہ ادا کرنا

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

ان لوگوں کے احکام جن کا فطرہ دینا انسان پر واجب ہے
مسئلہ 2650: جو عیدالفطر کی رات غروب کے وقت بالغ اور عاقل ہے اور بے ہوش ، فقیر اور غلام نہیں ہے ضروری ہے کہ اپنے لیے اور ان لوگوں کے لیے جو اس کے نان خور ہیں ہر شخص کا ایک صاع جس کے بارے میں کہا جاتا ہے تقریباً تین کیلو ہوتا ہے، معمولی غذاؤں میں سے جو اس کے شہر میں ہے جیسے گیہوں ، جو، خرما، کشمش، چاول یا جوار مستحق شخص کو دے اور اگر اس کے بجائے پیسہ بھی دے تو کافی ہے اور احتیاط لازم کی بنا پر جو غذا اس کے شہر میں عام طور پر استعمال نہ ہوتی ہو نہ دے اگرچہ گیہوں ، جو ، خرما یا کشمش ہو۔

مسئلہ 2651: انسان پر ان لوگوں کا فطرہ دینا ضروری ہے جو عیدالفطر کی رات غروب کے وقت اس کے نان خور شمار ہوں اب چاہے وہ چھوٹے ہوں یا بڑے مسلمان ہوں یا کافر ان کا خرچ اور نفقہ اس پر واجب ہو یا نہ ہو اس کے شہر میں ہو یا دوسرے شہر میں رہتے ہوں۔

مسئلہ 2652: اس مہمان کا فطرہ جو عیدالفطر کی رات غروب سے پہلے میزبان کے یہاں آئے اور اس کا نان خور) اگرچہ وقتی طور پر ہو) شمار ہو میزبان پر واجب ہے مثلاً وہ مہمان ہے جو غروب آفتاب سے پہلے میزبان کے یہاں آیا ہو اور رات بھی اسی کے گھر میں رہا ہو اور میزبان نے اس کے لیے ضروری سہولتوں کو مہیّا کیا ہو اور اس کے خرچ کا ذمہ دار ہو گرچہ مہمان نے کچھ نہ کھایا ہو یا اپنے کھانے سے افطار کیا ہو لیکن جن مہمانوں کو صرف افطار کےلیے دعوت دی گئی ہو اور رات میں نہ رہیں تو نان خور صدق نہیں کرے گا اور اس کا فطرہ میزبان کے ذمہ نہیں ہے۔

مسئلہ 2653: اس مہمان کا فطرہ جو عید کی رات غروب آفتاب کے بعد میزبان کے یہاں آئے اگر اس کا نان خور شمار نہ ہو تو فطرہ دینا میزبان پر واجب نہیں ہے اور اگر اس کا نان خور شمار ہوتو (احتیاط واجب کی بنا پر) احتیاط کے تقاضے کے مطابق فطرہ دینے کو ترک نہ کیا جائے مثلاً کوئی ایک شخص دوسرے کی اجازت سے فطرہ کو ادا کرے۔ [313]

مسئلہ 2654: ہوٹل ، مہمان خانہ اور ریسٹورنٹ وغیرہ میں جہاں پر معمول ہے کہ کام کرنے والے افراد جو مالک کی طرف سے اجیر کئے گئے ہیں اس کی طرف سے کھانا کھاتے ہیں ان مقامات میں چنانچہ کام کرنے والوں کا کھانا ان کی تنخواہ یا شرط ضمن عقد کے طور پر مالک کے ذمہ نہ ہو اور مالک ان کے کھانے کو ایسے ہی دیتا ہو اس طرح سے کام کرنے والے اس کے نان خور شمار ہوں تو مالک پر واجب ہے ان کا فطرہ ادا کرے۔

لیکن اگر تمام کام کرنے والوں کا کھانا ان کی تنخواہ میں سے شمار ہو یایہ کہ عقد اجارہ کے ضمن میں کام کرنے والا مالک سے شرط کرے کہ تنخواہ کے علاوہ روزانہ کا کھانا بھی اسے دے تو اس صورت میں کام کرنے والے کا نان خور ہونا اشکال رکھتا ہے اس بنا پر مقتضائے احتیاط کی رعایت جیسا کہ مسئلہ نمبر 2653 میں ذکر کیا گیا ترک نہ ہو مثلاً کام کرنے والا مالک کی اجازت سے اپنا فطرہ دے یا یہ کہ مالک کام کرنے والے کی اجازت سے اس کا فطرہ دے۔

مسئلہ 2655: وہ فوجی جو فوج کی ٹر یننگ لے رہے ہیں یا وہ افراد جو زندان میں ہیں اور ان کے خرچ کو حکومت پورا کرتی ہے ان کا فطرہ حکومت کے ذمہ نہیں ہے اور شرائط کے موجود ہونے کی صورت میں خود ان پر واجب ہے۔

مسئلہ 2656: جو بچہ ماں یا دایہ کا دودھ پیتا ہے اس کا فطرہ اس شخص پر ہے جو ماں یا دایہ کے اخراجات دیتا ہو لیکن اگر ماں یا دایہ اپنے خرچ کو بچہ کے مال سے پورا کرتی ہوں تو بچہ کا فطرہ کسی پر واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 2657: وہ بچہ جو ماں کے رحم میں ہے اس کا فطرہ نہیں ہے مگر یہ کہ غروب آفتاب سے پہلے پیدا ہو جائے اور نان خور شمار ہو تو اس صورت میں اس کا فطرہ واجب ہے اور اگر غروب آفتاب کے بعد عید فطر کی رات میں پیدا ہو اور نان خور شمار ہو تو احتیاط لازم کی بنا پر اس کا فطرہ دینا ضروری ہے اور اگر بچہ پیدا ہو اور کسی کا نان خور شمار نہ ہو مثلاً یہ کہ کچھ مال ارث کے طور پر اسے ملا ہے او ر اس کے اخراجات اسی مال سے پورا ہو رہا ہے تو بچہ کا فطرہ کسی پر واجب نہیں ہے۔

مسئلہ 2658: اگر کوئی شخص عیدالفطر کی رات غروب سے پہلے کسی عورت سے شادی کرے اگر وہ عورت اس کی نان خور شمار ہو تو ضروری ہے اس کا فطرہ دے اور اگر وہ عورت دوسرے شخص کی نان خور جیسے اپنے باپ کی نان خور ہو تو اس کا فطرہ اس کے شوہر پر واجب نہیں ہے بلکہ اسی دوسرے شخص پر واجب ہوگا اور اگر عورت کسی کی نان خور نہ ہو تو شرائط موجود ہونے کی صورت میں اس کا فطرہ خود اس پر واجب ہے ، اسی طرح اگر کوئی شخص عید فطر کی شب غروب آفتاب کے بعد کسی عورت سے شادی کرے اور وہ عورت اس کی نان خور شمار ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر مقتضائے احتیاط کی رعایت کرتے ہوئے جیسا کہ مسئلہ نمبر 2653 میں بیان ہوا فطرہ دینے کو ترک نہ کیا جائے۔

مسئلہ 2659: اگر کوئی شخص عید الفطر کی رات غروب سے پہلے فوت ہوجائے تو اس کا اور اس کے اہل و عیال کا فطرہ اس کے مال سے دینا واجب نہیں ہے لیکن اگر غروب کے بعد فوت ہو تو مشہور فقہا فرماتے ہیں ضروری ہے اس کا اور اس کے اہل و عیال کا فطرہ اس کے مال سے دے لیکن یہ حکم اشکال سے خالی نہیں ہے اور مقتضائے احتیاط کی رعایت کو ترک نہ کیا جائے۔

مسئلہ 2660: اگر انسان کسی کا نان خور ہو اور عید الفطر کی رات غروب سے پہلے کسی دوسرے شخص کا نان خور ہوجائے تو اس کا فطرہ اس پر واجب ہے جس کا فی الحال نان خور ہے مثلاً اگر لڑکی عید کی رات غروب آفتاب سے پہلے شوہر کے گھر جائے تو ضروری ہے اس کا شوہر اس کا فطرہ دے۔


دوسرے کا فطرہ ادا کرنا


مسئلہ 2661: اگر کسی کا فطرہ دوسرے پر واجب ہے اور وہ اپنا فطرہ خود دے تو جس شخص پر اس کا فطرہ واجب ہے اس سے ساقط نہیں ہوگا لیکن اگر اس شخص کی طرف سے اور اس کی اجازت سے جس پر فطرہ واجب ہے ادا کرے تو کافی ہے۔

مسئلہ 2662: مشکوک صورت میں جب معلوم نہیں ہے مثلاً فطرہ میزبان کے ذمے ہے یا مہمان کے ذمّے ہے اگر دونوں میں سے کوئی ایک دوسرے کی اجازت سے اس نیت سے کہ جس پر واقعی فطرہ کی ذمہ داری ہے فطرہ دے تو کافی ہے اور دوبارہ فطرہ کی ادائیگی دوسرے پر لازم نہیں ہے یہی حکم ان مقامات میں ہے جہاں معلوم ہے زکوٰۃ فطرہ مثلاً۔ دو شخص کے ذمہ ہے لیکن ان میں ہر ایک حصہ کتنا ہے معلوم نہیں ہے تو ایسی صورت میں ان میں سے کوئی ایک دوسرے کی اجازت سے ما فی الذمہ کی نیت سے فطرہ ادا کر سکتا ہے۔

مسئلہ 2663: اگر انسان ایسے شخص کو جو اس کا نان خور ہے اور دوسرے شہر میں ہے اپنا وکیل بنائے کہ میرے مال سے اپنا فطرہ دو اگر اسے یقین یا اطمینان ہو کہ وہ فطرہ کو دے گا تو خود اس کے لیے فطرہ نکالنا لازم نہیں ہے۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک