امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک

قرض- کرنسی نوٹ -Debt+loan

0 ووٹ دیں 00.0 / 5

 قرض

۱- سوال: اگر ایک مسلمان کسی مسلمان سے کچھ مال (کرنسی نوٹ) قرض لے ،پھر کچھ مدت بعد اس کرنسی کی قیمت گر جائے تو کیا قرض واپس کرتے وقت کرنسی کی اصل مقدار لوٹائے گا یا قرض لیتے وقت جو بازار میں قیمت تھی اس کہ مساوی مقدار میں ادا کرے گا ؟
جواب: جو مقدار قرض لی گئی تھی وہی مقدار واپس کرے گا اور اس میں مسلم یا کافر کا کوئی فرق نہیں ہے.
۲
سوال: میں ایک شخص سے اس کا قلم لکھنے کے لیے ادھار لیا، بھیڑ کی وجہ سے وہ شخص چلا گیا اور میں اسے ڈھونڈھ نہیں پایا جبکہ میں اسے پہچانتا بھی نہیں ہوں کیا میں اس کے قلم سے استفادہ کر سکتا ہوں؟
جواب: اگر آپ کو یقین ہے کہ وہ اپنے قلم سے صرف نظر کر چکا ہے اور آپ کے قلم استعمال کرنے سے راضی ہے تو آپ اس سے استفادہ کر سکتے ہیں ورنہ آپ اسے اس کی طرف سے صدقہ دے دیں اور احتیاط واجب کی بناء پر اس کے لیے حاکم شرع سے اجازت لینا ضروری ہے۔
۳
سوال: میں نے ایک شخص سے ایک بڑی رقم ایک مہینے کے لیے قرض کے طور پر لی ہے، میں اس سے تجارت کروں گا وہ شخص مجھ سے کسی طرح کا سود یا فایدہ نہیں لے گا، اگر میں اس سے فایدہ یا نقصان نہ بھی اٹھائوں تو کیا میں اسے خبر کیے بغیر ھدیہ یا ایک رقم شکریہ کے طور پر اداکر سکتا ہوں؟
جواب: جایز بلکہ مستحب ہے۔
۴
سوال: مجھے ایک گاڑی کی ضرورت ہے کیا میں ایک مہینے کے لیے دو ملین تومان (روپےکی مانند ایرانی کرنسی) کسی سے کام کرنے کے لیے لے سکتا ہوں اور ایک ماہ کے بعد اپنے فایدہ کی وجہ سے اسے نوے ہزار تومان سود دے سکتا ہوں، جبکہ ایران میں یہ کام گھر اور گاڑی خریدنے لے لیے عام طور پر ہوتا ہےکیا یہ شرعی راستہ ہے یا غیر شرعی؟

اگر کوئی دوسرا شرعی راستہ ہو جس کے ذریعے اس پیسے سے فاہدہ اٹھایا جا سکے تو بیان فرمائیں؟
جواب: اگر قرض سود دینے کی شرط کے ساتھ لیا ہو تو ربا اور حرام ہے اس کے بغیر حلال ہے۔
۵
سوال: کیا گھر خریدنے کے لیے پیسا سود کے ساتھ قرض لیا جا سکتا ہے؟
جواب: بینک سے مجہول المالک کے عنوان سے قرض لیا جا سکتا ہے اور اسے حضرت آیت اللہ کی طرف سے خود کو قرض دے سکتے ہیں۔ اس کے بعد اس کی قسطیں سود کے ساتھ ادا کرنے میں کیونکہ وہ آپ سے ہر صورت میں وصول کرے گا کوئی حرج نہیں ہے۔
۶
سوال: اگر قرض اتنا زیادہ کم ہو کچھ سال کے بعد اسے لوٹاتے ہوئے شرم محسوس ہو تو کیا حکم ہے؟
جواب: شرم آنا عذر نہیں ہو سکتا، قرض لوٹانا ضروری ہے یا اس سے حلال کرا لے اور جنہیں نہیں پہچانتا اور انہیں ڈھونڈھ کر مایوس ہو چکا ہو تو وہ پیسا فقیر کو صدقہ میں دے گا اور اس کے لیۓ احتیاط واجب کی بناء پر حاکم شرع سے اجازت لے گا۔
۷
سوال: کیا مقروض قرض کے پیسوں کو سونے میں تبدیل کرکے رکھ سکتا ہے تا کہ وہ کہہ سکے کہ میرے پاس نہیں ہیں ایک سال مجھے مہلت دے دو؟
جواب: جایز نہیں ہے۔
۸
سوال: اگر مقروض وقت پر قرض ادا نہ کرے تو تاخیر پر زیادہ لینا جایز ہے؟
جواب: جایز نہیں ہے۔
۹
سوال: قرض میں دیا جانے والا پیسا اس کی ملکیت سے خارج ہو جاتا ہے یا نہیں؟
جواب: قرض دینے والے کی ملکیت سے خارج ہو کے قرض لینے والے کی ملکیت میں چلا جاتا ہے۔
۱۰
سوال: اگر کسی سے کوئی چیز قرض لی جائے اور وہ شرط کرے کہ تاخیر کی صورت میں اس پر جرمانہ ہوگا تو کیا یہ جرمانہ لینا صحیح ہے؟
جواب: جایز نہیں ہے۔
۱۱
سوال: بی سی میں جو معین پیسا دیا جاتا ہے اور قرعہ کے ذریعہ کسی کا نام نکلنے پر اسے اس سے قرض دیا جاتا ہے کیا وہ قرض لینا صحیح ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے۔
۱۲
سوال: اگر میں کسی کو کام کرنے کے لیۓ قرض دے کر ہر مہینہ ایک معین مقدار مثلا ۱۰ ہزار اس سے لوں تو یہ جایز ہے ؟
جواب: آپ اس سے مضاربہ کر سکتے ہیں اس معنی میں کہ اسے پیسہ کو کام کرنے کے لیۓ دیں کہ ایک معین فی صد فایدے میں سے لے لے اور بقیہ آپ کو دے دے ( مثلا آدھا فایدہ خود کے لیۓ اور آدھا آپ کے لیۓ ہو)
اور اگر کوئي ضرر ہو یا اصل مال تلف ہو جایۓ تو آپ کے جیب سے گیا ہے، مگر یہ کہ آپ اس سے شرط کریں کہ اگر نقصان ہوا تو اپنے ذاتی مال سے اسی مقدار میں جبران کرے، دقت رہے کوئي دوسری عبارت نہ کہی جایۓ۔ اور آپ اسے وکالت دیں کے ہرماہ یا ہر سال آّپ کی طرف سے خود سے مصالحہ کرے کہ سود میں سے آپ کے حصے کو ایک معین مقدار مثلا ۱۰ ہزار سے مبادلہ کرے، اور شرط کریں کہ اگر آپ کا حصہ کم ہو تو اپنے مال سے پورا کرے ۔
۱۳
سوال: اگر کوئی آیندہ سال ماہ رمضان تک گذستہ سال کے روزوں کی قضاء بجا نہ لا‎ۓ تو اس کا کیا وظیفہ ہے؟
جواب: اگر اصل حکم معلوم تھا کہ روزے کی قضاء واجب ہے اور اس کی قضاء بجا لانے میں ایک سال تاخیر کرے تو قضاء کرنے کے علاوہ ہر دن کے بدلے میں ۷۵۰ گرام گیہوں، آٹا یا چاول غریب کو دے اور اگر ایک سال سے زیادہ تاخیر کرے تو کفارہ تکرار نہیں ہوگا۔

آپ کا تبصرہ شامل کریں

قارئین کے تبصرے

کوئی تبصرہ موجودنہیں ہے
*
*

امامين حسنين عليهما السلام ثقافتى اور فکر اسلامى - نيٹ ورک