صفر المظفر

تقویم و مناسبتهای ماه صفر الخیر | ضیاءالصالحین

صفر المظفر
صفر  اسلامی سال کا دوسرا مہینہ ہے۔
صفر کے معنی خالی ہونے کے ہیں۔ اس نام کی وجہ یہ ہے کہ چونکہ یہ مہینہ محرم کے مہینے کے بعد ہے اور زمان جاہلیت میں کیونکہ لوگ محرم میں جنگ نہیں کرتے تھے کیونکہ یہ مہینہ جنگ کے لئے حرام تھا، اس لئے صفر کے شروع ہوتے ہی لوگ جنگ کی طرف رجوع کرتے تھے اور گھر خالی ہو جاتے تھے اس لئے اس مہینے کو صفر کا نام دیا گیا ہے۔

اہمیت
ماہ محرم کے بعد، یہ مہینہ بھی اہل تشیع کے نزدیک غم و حزن کا مہینہ ہے، حضرت پیغمبر اکرم (ص) کی رحلت، امام حسن مجتبی (ع)، امام رضا (ع) کی شہادت اور اربعین حسینی اسی مہینے میں ہیں۔
مشہور ہے کہ صفر کا مہینہ بالخصوص اس مہینے کا آخری بدھ نحس ہے، لیکن اس کے بارے میں کوئی خاص روایت موجود نہیں ہے۔[1] کچھ منابع کے مطابق حضرت پیغمبر اکرم (ص) نے ماہ صفر کے بارے میں یوں فرمایا ہے: جو شخص بھی اس مہینے کے ختم ہونے کی خبر مجھے سنائے گا، میں اس کو بہشت کی بشارت دوں گا. اس روایت کی کوئی صحیح سند موجود نہیں لیکن عام طور پر اس روایت کے راوی کو ابوذر غفاری سے نسبت دی گئی ہے.

ماه صَفَر کے اعمال مشترک
اس دعا کا پڑھنا:
یا شَدیدَ الْقُوی وَیا شَدیدَ الْمِحالِ یا عَزیزُ یا عَزیزُ یا عَزیزُ ذَلَّتْ بِعَظَمَتِکَ جَمیعُ خَلْقِکَ فَاکْفِنی شَرَّ خَلْقِکَ یا مُحْسِنُ یا مُجْمِلُ یا مُنْعِمُ یا مُفْضِلُ یا لا اِلهَ اِلاّ اَنْتَ سُبْحانَکَ اِنّی کُنْتُ مِنَ الظّالِمینَ فَاسْتَجَبْنا لَهُ وَنَجَّیْناهُ مِنَ الْغَمِّ وَکَذلِکَ نُنْجِی الْمُؤْمِنینَ وَصَلَّی اللّهُ عَلی مُحَمَّدٍ وَ الِهِ الطَّیِّبینَ الطّاهِرینَ.

تیسرے دن
    دو رکعت نماز ادا کی جائے؛ پہلے رکعت میں سورت "الحمد" اور سورت "فتح"، اور دوسری رکعت میں سورت "الحمد" اور سورت "اخلاص". نماز پڑھنے کے بعد سو بار "صلوات" اور پھر سو مرتبہ کہے: "اَللَّهُمَّ الْعَنْ الَ اَبي‏ سُفْيانَ"، اور سو مرتبہ استغفار.

بیسویں دن (چہلم)
    زیارت مخصوص اربعین کا پڑھنا

زیارت اربعین کی سفارش
اربعین حسینی 20 صفر کو منایا جاتا ہے۔ شیخ طوسی کتاب تہذیب الاحکام اور مصباح المتہجد میں امام حسن عسکری علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ آپ(ع) نے فرمایا: مؤمن کی پانچ نشانیاں ہیں:
    روزانہ 51 رکعت نماز (یعنی 17 رکعت واجب اور 34 رکعت نوافل) بجا لانا؛
    زیارت اربعین؛
    انگشتری داہنے ہاتھ میں پہننا؛
    سجدے میں پیشانی خاک پر رکھنا؛
    نماز میں بسم اللہ اونچی آواز سے پڑھنا۔
(طوسی، تہذیب الاحكام، ج 6، ص 52)

کیفیت
زیارت اربعین دو طریقوں سے نقل ہوئی ہے:
پہلا طریقہ
شیخ طوسی نے اپنی دو کتابوں تہذیب الاحکام[2]اور مصباح المتہجد[3] میں صفوان جمال سے روایت نقل کی ہے؛ صفوان جمال کہتے ہیں: میرے مولا امام صادق علیہ السلام نے زیارت اربعین کے بارے میں مجھ سے فرمایا: "جب دن کا قابل توجہ حصہ چڑھ جائے تو یہ زیارت پڑھو۔
زیارت اربعین
السَّلامُ عَلَی وَلِی اللهِ وَ حَبِیبِهِ السَّلامُ عَلَی خَلِیلِ اللهِ وَ نَجِیبِهِ السَّلامُ عَلَی صَفِی اللهِ وَ ابْنِ صَفِیهِ السَّلامُ عَلَی الْحُسَینِ الْمَظْلُومِ الشَّهِیدِ السَّلامُ عَلَی أَسِیرِ الْكرُبَاتِ وَ قَتِیلِ الْعَبَرَاتِ اللهُمَّ إِنِّی أَشْهَدُ أَنَّهُ وَلِیك وَ ابْنُ وَلِیك وَ صَفِیك وَ ابْنُ صَفِیك الْفَائِزُ بِكرَامَتِك أَكرَمْتَهُ بِالشَّهَادَةِ وَ حَبَوْتَهُ بِالسَّعَادَةِ وَ اجْتَبَیتَهُ بِطِیبِ الْوِلادَةِ وَ جَعَلْتَهُ سَیدا مِنَ السَّادَةِ وَ قَائِدا مِنَ الْقَادَةِ وَ ذَائِدا مِنَ الذَّادَةِ وَ أَعْطَیتَهُ مَوَارِیثَ الْأَنْبِیاءِ وَ جَعَلْتَهُ حُجَّةً عَلَی خَلْقِك مِنَ الْأَوْصِیاءِ فَأَعْذَرَ فِی الدُّعَاءِ وَ مَنَحَ النُّصْحَ وَ بَذَلَ مُهْجَتَهُ فِیك لِیسْتَنْقِذَ عِبَادَك مِنَ الْجَهَالَةِ وَ حَیرَةِ الضَّلالَةِ وَ قَدْ تَوَازَرَ عَلَیهِ مَنْ غَرَّتْهُ الدُّنْیا وَ بَاعَ حَظَّهُ بِالْأَرْذَلِ الْأَدْنَی وَ شَرَی آخِرَتَهُ بِالثَّمَنِ الْأَوْكسِ وَ تَغَطْرَسَ وَ تَرَدَّی فِی هَوَاهُ وَ أَسْخَطَك وَ أَسْخَطَ نَبِیك، وَ أَطَاعَ مِنْ عِبَادِك أَهْلَ الشِّقَاقِ وَ النِّفَاقِ وَ حَمَلَةَ الْأَوْزَارِ الْمُسْتَوْجِبِینَ النَّارَ [لِلنَّارِ] فَجَاهَدَهُمْ فِیك صَابِرا مُحْتَسِبا حَتَّی سُفِك فِی طَاعَتِك دَمُهُ وَ اسْتُبِیحَ حَرِیمُهُ اللهُمَّ فَالْعَنْهُمْ لَعْنا وَبِیلا وَ عَذِّبْهُمْ عَذَابا أَلِیما السَّلامُ عَلَیك یا ابْنَ رَسُولِ اللهِ السَّلامُ عَلَیك یا ابْنَ سَیدِ الْأَوْصِیاءِ أَشْهَدُ أَنَّك أَمِینُ اللهِ وَ ابْنُ أَمِینِهِ عِشْتَ سَعِیدا وَ مَضَیتَ حَمِیدا وَ مُتَّ فَقِیدا مَظْلُوما شَهِیدا وَ أَشْهَدُ أَنَّ اللهَ مُنْجِزٌ مَا وَعَدَك وَ مُهْلِك مَنْ خَذَلَك وَ مُعَذِّبٌ مَنْ قَتَلَك وَ أَشْهَدُ أَنَّك وَفَیتَ بِعَهْدِ اللهِ وَ جَاهَدْتَ فِی سَبِیلِهِ حَتَّی أَتَاك الْیقِینُ فَلَعَنَ اللهُ مَنْ قَتَلَك وَ لَعَنَ اللهُ مَنْ ظَلَمَك وَ لَعَنَ اللهُ أُمَّةً سَمِعَتْ بِذَلِك فَرَضِیتْ بِهِ، اللهُمَّ إِنِّی أُشْهِدُك أَنِّی وَلِی لِمَنْ وَالاهُ وَ عَدُوٌّ لِمَنْ عَادَاهُ بِأَبِی أَنْتَ وَ أُمِّی یا ابْنَ رَسُولِ اللهِ أَشْهَدُ أَنَّك كنْتَ نُورا فِی الْأَصْلابِ الشَّامِخَةِ وَ الْأَرْحَامِ الْمُطَهَّرَةِ [الطَّاهِرَةِ] لَمْ تُنَجِّسْك الْجَاهِلِیةُ بِأَنْجَاسِهَا وَ لَمْ تُلْبِسْك الْمُدْلَهِمَّاتُ مِنْ ثِیابِهَا وَ أَشْهَدُ أَنَّك مِنْ دَعَائِمِ الدِّینِ وَ أَرْكانِ الْمُسْلِمِینَ وَ مَعْقِلِ الْمُؤْمِنِینَ وَ أَشْهَدُ أَنَّك الْإِمَامُ الْبَرُّ التَّقِی الرَّضِی الزَّكی الْهَادِی الْمَهْدِی وَ أَشْهَدُ أَنَّ الْأَئِمَّةَ مِنْ وُلْدِك كلِمَةُ التَّقْوَی وَ أَعْلامُ الْهُدَی وَ الْعُرْوَةُ الْوُثْقَی وَ الْحُجَّةُ عَلَی أَهْلِ الدُّنْیا وَ أَشْهَدُ أَنِّی بِكمْ مُؤْمِنٌ وَ بِإِیابِكمْ مُوقِنٌ بِشَرَائِعِ دِینِی وَ خَوَاتِیمِ عَمَلِی وَ قَلْبِی لِقَلْبِكمْ سِلْمٌ وَ أَمْرِی لِأَمْرِكمْ مُتَّبِعٌ وَ نُصْرَتِی لَكمْ مُعَدَّةٌ حَتَّی یأْذَنَ اللهُ لَكمْ فَمَعَكمْ مَعَكمْ لا مَعَ عَدُوِّكمْ صَلَوَاتُ اللهِ عَلَیكمْ وَ عَلَی أَرْوَاحِكمْ وَ أَجْسَادِكمْ [أَجْسَامِكمْ] وَ شَاهِدِكمْ وَ غَائِبِكمْ وَ ظَاهِرِكمْ وَ بَاطِنِكمْ آمِینَ رَبَّ الْعَالَمِینَ.
 پس دو رکعت نماز بجا لاؤ اور جو چاہتے ہو اللہ سے مانگو اور واپس چلے آؤ۔

صفرالمضفر کے واقعات
    اسیران کربلا و شہداء کے سروں کو شام میں داخل کیا گیا۔ (1 محرم سنہ 61 ہجری)
    شہادت امام حسن مجتبی علیہ السلام (ایک روایت کے مطابق) (7 صفر سنہ 50 ہجری)
    ولادت امام موسی کاظم علیہ السلام (7 صفر سنہ 128 ہجری)
    وفات آیت اللہ سید شہاب الدین مرعشی نجفی (7 صفر سنہ 1411 ہجری)
    چہلم امام حسین علیہ السلام (20 محرم سنہ 61 ہجری)
    وفات پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم (28 صفر سنہ 11 ہجری)
    شہادت امام حسن مجتبی علیہ السلام (28 صفر سنہ 50 ہجری)
    شہادت امام علی رضا علیہ السلام (آخر صفر سنہ 203 ہجری)
مآخذ
    مسعودی، علی بن الحسین، مروج الذهب و معادن الجوهر، تحقیق، داغر، اسعد، قم، دار الهجرة، چاپ دوم، ۱۴۰۹ق.

حوالہ جات
عرفان و حکمت ویب سائٹ