حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر

حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر0%

حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر مؤلف:
زمرہ جات: فاطمہ زھرا(سلام اللّہ علیھا)
صفحے: 174

حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: حجت الاسلام شیخ باقر مقدسی
زمرہ جات: صفحے: 174
مشاہدے: 47760
ڈاؤنلوڈ: 2860

تبصرے:

حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 174 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 47760 / ڈاؤنلوڈ: 2860
سائز سائز سائز
حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر

حیات حضرت زھراء پرتحقیقانہ نظر

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

۲۔یہ نظریہ ہمارے علماء میںسے جناب کفعمی(۱) سید ابن طاووس(۲) علامہ مجلسی(۳) صاحب منتخب التواریخ ،صاحب منتہی الا مال وغیرہ نے فرمایا کہ جناب سیدہ کو نین کی شہادت تین جمادی الثانی گیارہ ہجری کو ہو ئی جس کی بناء پر حضرت زہرا نے پیغمبر گرامی کی وفات کے بعد پچا نوے دن زندگی گذاری۔(۱)

قارئین کرام ! اس اختلاف کی دو وجہ ہوسکتی ہے:

۱۔ قدیم زمانے میں اکثر اسلامی مطالب اور تو اریخ خط کو فی میں لکھا جا تا تھا خط کو فی کی خصوصیت یہ تھی کہ نقطے کے بغیر لکھا جاتا تھا لہٰذا پڑھنے اور لکھنے میں لوگ اشتباہ کا شکار ہو جاتے تھے جیسے ۷۵دن حمسہ وسعون اور ۹۵ دن حمسہ وسعون کی شکل میں لکھا کر تے تھے لہٰذا نقطہ گزاری کے بعد اشتباہ ہوا ہے کیا خمسہ وسبعون تھا تا کہ ۷۵ دن والا نظر یہ صحیح ہو جا ئے یا خمسہ و تسعون صحیح ہے تاکہ ۹۵ والا نظریہ صحیح ہوجائے۔

۲۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ائمہ معصومین سے دو قسم کی روایات منقول ہیں ایک دستہ روایات سے معلوم ہوتاہے کہ حضرت زہرا نے پیغمبر اکرم کے بعد پچھتر دن زندگی گزاری ہے دوسرا دستہ روایات سے معلوم ہو تا ہے کہ پیغمبر کی وفات کے ۹۵دن بعد آپ نے جام شہادت نوش فرمایا اگر چہ تاریخ شہادت حضرت زہرا

____________________

(۱) مصباح کفعمی ص۵۱۱ (۲) اقبال الاعمال ص ۶۲۳.(۳)بحارجلد ۴۳ ص۱۷۰ منتخب التواریخ منتہی الامال

۱۴۱

کے بارے میں اور بھی نظریات ہیں لیکن معروف اور مشہور یہی مذکو رہ دونظر ئے ہیں لہٰذا باقی اقوال اور نظر یات ذکر کر نے کی ضرورت نہیں ہے اور اسلامی جمہوری ایران میں ہمارے پیشوا مجتہدین کے مابین بھی اختلاف ہے کچھ حضرات ۱۳ جمادی الاول اور دوسرے کچھ مجتہدین ۳ جمادی الثانی کو حضرت زہرا کی شہارت مناتے ہیں لہٰذا حو زہ علمیہ قم میں ایام فاطمیہ کے نام سے دونوں مہینوں میں کچھ دنوں کے درس وبحث کو حضرت زہرا کے غم میں تعطیل کر تے ہیں۔

ب۔ سبب شہادت حضرت زہرا

تاریخ اسلام میں دو قسم کے خائن کسی سے مخفی نہیں ہیں:

۱) عداوت اور دشمنی کی وجہ سے حقائق اور حوادث کو تحریف کے ساتھ نقل کر نے والے۔

۲) عداوت اور دشمنی کی بنا ء پر تاریخ اور حوادث کی تحریف کر نے کی کو شش تو نہیں کی ہے۔

لیکن اگر تاریخ اور حقائق نقل کریں تو اپنا عقیدہ زیر سوال اور مذہب بے نقاب ہو جا تا ہے لہٰذا حضرت زہرا، اسلام میں مثالی خاتون ہو نے کے باوجود حضرت محمد کی لخت جگر ہو نے کے علاوہ صحابہ کرام نے پیغمبر کی وفات کے فورا بعد حضرت زہرا کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟اگر تاریخ اور روایات کا مطالعہ کریں تو فریقین کی کتابوں میں حضرت زہرا پر ڈھائے گئے مظالم کم وبیش موجود ہیں اور

۱۴۲

اکسیویں صدی کے مفکر اور محقق تعصب سے ہٹ کر غور کریں تو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کا سبب بخوبی واضح ہو جا تا ہے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا حضرت زہرا کے وفات پانے کی علت کیا تھی ؟ آپ نے فرمایا عمر نے اپنے قنفذ نا می غلام کوحکم دیا کہ اے غلام حضرت زہرا پر تلوار کا اشارہ کر جب قنفذ کی تلوار کی ضربت آپ کے نازک جسم پر لگی تو محسن سقط ہو ئے جس کی وجہ سے آپ بہت علیل ہوئیں اور دنیا سے چل بسیں(۱)

سلیم ابن قیس سے نقل کیا گیا ہے کہ عمر ابن خطاب کے دور خلافت میں ایک سال تمام ملازمین کے حقوق کا آدھا حصہ کم کردیاتھا صرف قنفذ کے حقوق کو حسب سابق پورا دیا اورسلیم نے کہا میں جب اس وقت مسجد نبوی میں داخل ہو ا تو دیکھا کہ مسجد کے ایک گو شہ میں حضرت علی کے ساتھ بنی ہا شم کی ایک جماعت سلمان ،ابوذر مقداد محمد ابن ابو بکر ،عمرابن ابی سلمہ ،قیس ابن سعد بیٹھے ہو ئے تھے، اتنے میں جناب عباس نے حضرت علی سے پوچھا اے مولا ا س سال عمر نے تمام مولازمین کے حقوق کو کم کردیا ہے لیکن قنفذ کے حقوق کو کم نہیں کیا جس کی وجہ کیا ہے؟

____________________

(۱)برخانہ زہرا چہ گذشت ص۵۰ بحار الا نوار ج۴۳.

۱۴۳

حضرت نے چاروں اطراف نظر دوڑائی اور آنسوبہاتے ہو ئے فرمایا:

'' شکر له ضربة ضربها فاطمة بالسوّط فماتت وفی عضدها اثره کانه الدملج '' (۱)

عمر نے قنفذ کے حقوق کو اس لئے کم نہیں کیاکیونکہ اس نے جو تازیانہ حضرت زہرا کے بازو پر اشارہ کیا تھا جس کا عوض یہی حقوق کا کم نہ کر نا تھا حضرت زہرا جب دنیا سے رخصت کر گیئں تو اس ضربت کا نشان آپ کے بازوئے مبارک پر بازوبند کی طر ح نمایاں تھا لہٰذا حضرت زہرا نے قنفذ کی ضربت کی وجہ سے جام شہادت نوش فرمایا:

''قال النظام ان عمر ضرب بطن الفاطمة یوم البیعة حتی القت المحسن من بطنها'' (۲)

نظام نے کہا بتحقیق عمر نے حضرت فاطمہ زہرا کے شکم مبارک پر بیعت کے دن ایک ایسی ضربت لگا ئی جس سے ان کا بچہ محسن سقط کر گیا۔

چنانچہ صاحب میزان الا عتدال نے کہا :

''ان عمر رفص فاطمة حتی اسقطت بمحسن '' (۳)

____________________

(۱)کتاب بیت الا حزان ص۱۴۳ (۲)الوافی بالوافیات جلد ۶ص ۱۷.

(۳) میزان الاعتدال جلد۱ ص۱۳۹

۱۴۴

بتحقیق عمرنے حضرت زہرا پر ایک ضربت لگا ئی جس سے محسن سقط ہوئے ۔

نیز جناب ابراہیم ابن محمد الحدید جو الجوینی کے نام سے معروف ہیں جن کے بارے میں جناب ذہبی نے یوں تعریف کی ہے (ہو امام محدث فرید فخرالا سلام صدر الدین) انھوںنے اپنی قابل قدر گراں بہا کتاب فرائد السمطین میں ایک لمبی روایت کو ابن عباس سے نقل کیا ہے جس کا ترجمہ قابل ذکر ہے۔

ایک دن پیغمبر اکرم بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں حضرت امام حسن تشریف لائے جب پیغمبر کی نظر امام پر پڑی تو گریہ کر نے لگے پھر فرمایا اے میرے فرزند میرے قریب تشریف لائیں امام پیغمبر کے قریب آئے تو پیغمبر نے ان کو اپنی دائیں ران پہ بٹھایا پھر امام حسین آئے جب پیغمبر کی نظر آپ پر پڑی تو روتے ہوئے فرمایا اے میرے فرزند میرے قریب تشریف لائیں امام آنحضرت کے قریب آئے تو آنحضرت نے آپ کو اپنی بائیں ران پہ بٹھا یا اتنے میں جناب سیدہ فاطمہ زہرا تشریف لائیں تو ان کے نظر آتے ہی آپ رونے لگے اور فرمایا اے میری بیٹی فاطمہ میرے قریب تشریف لائیں انحضرت نے حضرت فاطمہ کو اپنے قریب بٹھا یا پھر جناب امام علی تشریف لائے جب پیغمبر اکرم کو حضرت علی نظر آئے تو گریہ کر تے ہو ئے فرمایا اے میرے بھا ئی میرے قریب تشریف لائیں پیغمبر نے حضرت علی کو اپنے دائیں طرف بٹھا یا اور حضرت زہرا کی فضیلت بیان کر نے کے بعد آنحضرت نے حضرت زہرا(س)کے بارے میں رونے کا سبب اس طرح بیان فرمایا :

۱۴۵

''وانی لماراتیها ذکرت مایصنع بها بعدی کانی بها وقد دخل الذل بیتها وانتهکت حرمتها وغصب حقها ومنعت ارثها وکسر جنبها واسقطت جنینها وهی تنادی یا محمداه فلاتجاب وتسغیث فلا تغاث '' (۱)

بتحقیق جو سلوک میری رحلت کے بعد حضرت زہرا کے ساتھ کیا جائے گا وہ مجھے یاد آنے سے جب بھی حضرت زہرا نظر آتی ہیں بے ا ختیار آنسو آجاتے ہیں کہ میرے مرنے کے بعد ان کی حرمت پائمال اور ان کے گھر پر ذلت وخواری کا حملہ ان کے حقوق دینے سے انکار ان کا ارث دینے سے منع کر کے ان کا پہلو شہید کیا جائے گا اور ان کا بچہ سقط ہوگا اور وہ فریاد کرتی ہو ئی یا محمد اہ کی آواز بلند کریں گی لیکن کو ئی جواب دینے والا نہیں ہو گا وہ استغاثہ کریں گی لیکن ان کے استغاثہ پر لبیک کہنے والا کو ئی نہیں ہوگا۔

ان مذکورہ روایات سے بخوبی روشن ہو جاتا ہے کہ حضرت زہرا کے پیغمبر اکرم کی رحلت کے فورا بعد شہید ہونے کا سبب صحابہ کرام کی طرف سے

____________________

(۱) فرائد السمطین ( نقل از کتاب الحجتہ الغرّا )

۱۴۶

ڈھائے گئے مظالم ہیں جن کا تحمل زمین اور آسما ن کو نہ ہو نے کا اعتراف خود حضرت زہرا نے کیا ہے:

صبت علی مصائب لوانها

صبت علی الا یام صرن لیا لیا(۱)

ترجمہ : مجھ پر ایسی مصیبتیں اور مشقتیں ڈھائی گئیں اگر دنوں پرڈھائی جا تی تو دن اور رات بھی برداشت نہ کر تے ۔

پس خود اہل سنت کے معروف مورخین اور مئولفین کی کتابوں کا مطالعہ کر نے سے درج ذیل مطالب روشن ہو جاتے ہیں :

۱) پیغمبر اکرم کی رحلت کے نو دن بعد فدک کوغصب کیا گیا۔

۲) پیغمبر اکرم کی تجہیز وتکفین سے پہلے امامت اور خلافت کے ساتھ بازی کی گئی(۳) زہرا کے دولت سرا پر حملہ کر کے ان کی شخصیت کو پا ئمال کردیا گیا ان کے دروازے کو آگ لگا ئی گئی حضرت زہرا پر لگی ہو ئی ضربت نے حضرت زہرا کو مظلومیت کے ساتھ شہید کیا(۲)

____________________

(۱) وفاء الوفاء جلد ۲ ص۴۴۴

(۲)نقل از کتاب الحتہ الغرا

۱۴۷

لہٰذا وصیت میں حضرت زہرا نے فرمایا مجھے رات کو تجہیز وتکفین کر نا جس کا فلسفہ یہ تھا کہ زہرا دنیا کو یہ بتا نا چا ہتی تھیں کہ میں ان پر راضی نہیں ہو ںچو نکہ ان کے ہاتھوں ڈھائے گئے مظالم قابل عفوودرگزر نہیں ہے ۔

(ج) وصیت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا )

جب حضرت زہرا سلا م اللہ علیہاکی علالت شدت کر گئی تو حضرت زہرا نے حضرت علی سے کہا یا ابن عم مجھے یقین ہے اب عنقریب میں اپنے والد گرامی سے ملاقات کرونگی لہٰذا میں وصیت کر نا چا ہتی ہوں حضرت علی حضرت زہرا کے قریب آبیٹھے اور فرمایا اے پیغمبر کی بیٹی آپ میرے پاس امانت تھی جو آپ کا دل چاہتا ہے وصیت کیجئے میں آپ کی وصیت کے مطابق عمل کر نے کا عہد کرتا ہوں ا س وقت حضرت علی کی نظر جناب سیدہ کونین کے افسردہ چہرے پر پڑ ی تو رونے لگے حضرت زہرا نے پلٹ کر حضرت علی کی طرف دیکھتے ہو ئے فرمایا یا ابن عم اب تک میں نے آپ کے گھر میں کبھی نہ چھوٹ نہ خیانت کی ہے بلکہ ہمیشہ آپ کے احکامات ور دستورات پر عمل کر نے کی کو شش کی ہے پھر بھی میری کو تا ہیوں کو معاف کیجئے۔

۱۴۸

حضرت علی نے فرمایا اے پیغمبر کی دختر آپ کو اللہ تعالی کی اتنی شنا خت اور معرفت تھی تب ہی تو کسی قسم کی کوتاہی کا احتمال تک نہیں دے سکتا خدا کی قسم آپ کی جدائی اور فراق مجھ پر بہت سخت اور سنگین ہے کیونکہ پیغمبر اکرم جب دنیا سے رخصت کر گئے تو آپ نے ہی میری مدد کی لیکن آپ کے بعد میری مدد کون کرے گا مگر موت بر حق ہے اس کے سامنے کوئی چارہ نہیں ہے خدا کی قسم آپ کی مو ت نے میری مصیبتیں تازہ کردی ہیں آپ کی اس جوانی میں موت کا آنا میرے لئے بہت ہی درد ناک حادثہ ہے (انا لله وانا الله راجعون ) خدا کی قسم اس عظم حادثہ کو کبھی میں فراموش نہیں کروں گا(۱)

جناب سیدہ اپنی زندگی کی صداقت اور شوہر کی اطاعت کو بیان کرنے کے بعد حضرت فاطمہ اور حضرت علی علیہ السلام باہم رونے لگے جناب سیدہ کے رونے پر قابو پا نے کے بعد حضرت علی علیہ لسلام نے جناب سیدہ سلام اللہ علیہا سے فرمایا یا حضرت زہرا سر مبارک کو میرے دامن میں رکھیں جناب سیدہ نے سرمبارک کو حضرت علی کے دامن میں رکھا اس کے بعد حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا آپ وصیت کیجئے حضرت زہرا نے وصیتیں شروع کیں:

۱) یا ابن عم مرد عورت کے بغیر زندگی نہیں گزار سکتا ،لہٰذا آپ میرے مرنے کے بعد امامہ سے ازدواج کیجئے چونکہ امامہ باقی عورتوں کی بہ نسبت میرے بچوں پر زیادہ مہربان ہے(۲)

____________________

(۱) بحارالا نوار جلد ۴۳ (۲) مناقب شہرآشوب جلد ۳ ص۳۶۲، دلائل الا ما مة.

۱۴۹

۲) میرے بچوں کے ساتھ نرمی سے پیش آئیے گا کبھی ان کو سخت لہجہ سے نہ پکاریئے گا۔

۳) میرے جنازہ کو رکھنے کے لئے ایک تابوت مہیا کیجئے گا ۔

۴) مجھے رات کو غسل اور تجہیز وتکفین کرکے دفن کیجئے گا اور ان افراد کو میری تجہیز وتدفین میں آنے کی اجازت نہ دیجے گا (ابوبکر ،عمروغیرہ )(۱)

۵) رسول اکرم کی بیویوں میں سے ہر ایک کو میری طرف سے مدد کیجئے گا۔(۲)

اور ایک روایت میں ہے کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے ایک وصیت نامہ لکھوا یا حضرت علی علیہ السلام وصیت نامے کے کاتب تھے اور جناب مقداد اور زبیر اس کے گواہ تھے اس وصیت نامے کوجناب آیتہ اللہ امینی نے اپنی کتاب میں اس طرح ذکر فرمایا ہے:

بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

''یہ وصیت نامہ فاطمہ پیغمبر اکرم کی دختر کا ہے میں خدا کی وحدانیت کی گواہی دیتی ہوں اور گواہی دیتی ہوں کہ محمد خدا کے رسول ہیں بہشت اور

____________________

(۱)بحارالانوار جلد ۴۳ (۲)دلائل الاما مة.

۱۵۰

دوزخ برحق ہے قیامت کے واقع ہونے میں شک نہیں ہے خدا مردوں کو زندہ فرمائیںگا یا علی خدانے مجھے آپ کا ہمسر قرار دیا ہے تا کہ دنیا اور اخرت میں اکٹھے رہیں میرا اختیار آپ کے ہاتوں میں ہے اے علی مجھے رات کو غسل وکفن دیجئے گا اور حنوط کر کے کسی کو خبر دیئے بغیر دفن کر دیجئے گا اب میں آپ سے وداع کر تی ہوں میرا سلام میری تمام اولاد کو پہنچا دیجئے گا(۱)

ان وصیتوں کو بیان کر نے کے بعد امام حسن وامام حسین علیہما السلام والدہ گرامی کی یہ حالت دیکھ کر رونے لگے اسماء بنت عمیس آپ کی خادمہ آپ کی حالت دیکھ کر حضرت زہرا سلام اللہ علیہا سے جدا نہیں ہو تی تھی حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا ہم حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی روح پروازکرتے وقت آپ کے کنارے بیٹھے ہو ئے تھے اتنے میں جناب سیدہ نے آنکھیں کھولیں اور نگاہ اطراف پر ڈالی اور فرمایا السلام علیک یارسول اللہ ۔

نیز حضرت علی نے فرمایا جناب سیدہ نے وفات کی رات مجھ سے فرمایا یا ابن عم جبرائیل ابھی مجھے سلام کر نے کے لئیے حاضر ہو ئے تھے اور خدا کے سلام کو عرض کرنے کے بعد کہا کہ خدا نے خبردی ہے کہ آپ عنقریب بہشت میں اپنے والد گرامی سے ملاقات کریں گیں اس کے بعد حضرت زہرا نے مجھ سے فرمایا یاابن

____________________

(۱)بحارالانوار جلد ۴۳ نقل از کتاب فاطمہ زہرا مثالی خاتون

۱۵۱

عم میکائیل ابھی نازل ہوئے تھے اور اللہ کی طرف سے پیغام لائے یا ابن عم خدا کی قسم عزرائیل میری روح کو قبض کرنے کے لئے میرے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں اتنے میں آپ کی روح بدن سے پرواز کرگئی علی اور آل علی ماتم برپا کرنے لگے۔

(راقم الحروف )خدا یا تو ہی اعدل العادلین ہے حضرت زہرا کے نازنین جسم پر ضربت لگا نے والے افراد کو کیفر کردار تک پہنچا دینا حضرت زہرا کے صدقے میں دنیا اور آخرت میں ہمیں کامیابی عطافرماعالم بے عمل کو ہدایت فرما۔(آمین)

د۔قبر حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کہاں ہے ؟

جناب سیدہ کی وصیت کے مطابق حضرت علیہ السلام نے ابوبکر اور عمر کو حضرت زہرا کے شہید ہونے کی خبر نہیں دی اور رات کو تجہیز وتکفین انجام دئیے لہٰذا جب حضرت زہرا کی شہادت کی خبر ان تک پہنچی تو حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں آئے اور کہا کہ حضرت زہراسلام اللہ علیہا کو کہا ں دفن کیا گیا ہے ؟ حضرت علی علیہ السلام نے واقعیت کو چھپا یا تو انہوں نے نبش قبر کرنے کی دہمکی دی لیکن علی نے فرمایا اگر حضرت زہرا کی تلاش میں نبش قبر کی تو میں تحمل نہیں کروں گا اور حضرت علی نے ان کو معلوم نہ ہو نے کی خاطر بقیع میں چالیس جگہوں پر قبر کی علامت بنائی تاکہ کسی بھی ظالم کو حضرت زہرا کی قبر کا پتہ نہ چلے(۱)

____________________

(۱)بحارجلد ۴۳

۱۵۲

اور جناب طبری نے دلائل الامامتہ میں لکھا ہے کہ حضرت زہرا کی وفات کی صبح ان لوگوں نے(ابوبکر وغیرہ) عورتوں کو جمع کیا اور حضرت علی سے کہا ہم نبش قبر کر کے حضرت زہرا پر نماز جنازہ اور ان کی تشییع جنازہ کریںگے۔

لیکن حضرت علی کی تہدید اور دھمکی کی وجہ سے نبش قبر کرنے سے منصرف ہوئے۔(۱)

قارئین محترم! حضرت علی علیہ السلا م کی اما نتداری کا اندازہ اسی سے کر سکتے ہیں کہ اسماء بنت عمیس سے منقول ہے کہ میں حضرت علی کے ساتھ حضرت زہرا کو غسل دیتے وقت مدد کررہی تھی اتنے میں ایک دفعہ حضرت علی علیہ السلام بے اختیار اٹھ کھڑے ہو ئے اور دیوار سے ٹیک لگا کر اتنا روئے کہ آپ کے مبارک چہرے سے آنسو بہنا شروع ہوگئے میں نے حضرت علی سے کہا یا وصی مصطفی اگر زہرا کی رحلت کا آپ کو تحمل نہ ہو تو باقی انسانوں کی حالت کیا ہو گی آپ نے فرمایا اے اسماء بنت عمیس میں زہرا کی مو ت اور جدائی کی وجہ سے نہیں روتا بلکہ قنفذ کی جو ضربت آپ کی پہلوپرلگی تھی اس کی نشانی نظر آنے کی وجہ سے آنسو بہاتا ہوں جب کہ حضرت زہرا نے یہ نشانی مجھ سے پوشیدہ رکھی تھی اس حالت میں حضرت علی علیہ السلام نے حضرت زہراسلام اللہ علیہا کے غسل وکفن اور تدفین انجام دیئے اور

____________________

(۱)دلائل الامامةص۴۶.

۱۵۳

دشمنوں کو نماز جنازہ اور ان کی تجہیز وتکفین میں شرکت کرنے سے محروم کر کے قیامت تک کے لئے بے نقاب کیا لہٰذا شاعرنے کیا خوب کہا:

ولای الامورتدفن سرا

بضعة المصطفی ویعضی ثراها

کیوں پیغمبر اکرم کے ٹکڑے کو مخفی دفن کیا گیا اور انکی قبر کو پوشیدہ رکھا گیا۔

اسی لئے آپ کی قبر کے بارے میں چار نظرئے پائے جاتے ہیں:

۱) جناب سید مرتضی عیون المعجزات میں جناب اربلی کشف الغمہ میں اور اہل تسنن کے معروف علماء کا نظر یہ بھی یہی ہے کہ حضرت زہرا کی قبر مبارک بقیع میں ہے ۔(۱)

۲) ابن سعد اور ابن جوزی نے کہا حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کو جناب عقیل کے گھر میں دفن کیا گیا ہے(۲)

۳) کچھ محققین اورعلما ء نے حضرت زہرا کی قبر مبارک روضہ پیغمبر اکرم میں ہو نے کو بیان کیا ہے۔

____________________

(۱)عیون المعجزات کشف الغمہ. (۲) طبقات جلد ۸ وتذکرة الخواص

۱۵۴

۴)ہمارے علماء میں سے کچھ کا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت زہرا جوار پیغمبر میں ہی مدفون ہے یعنی خود حضرت زہراکے گھر میں ہی دفن کیا گیا ہے اس نظریہ کی دلیل یہ ہے کہ خانہ حضرت زہرا جوار پیغمبر اکرم تھا وہ باقی جگہوں سے زیادہ بافضیلت جگہ تھی۔

لہٰذا حضرت زہرا کو اس جگہ میں دفن کئے بغیر بقیع میں لے جا نا بعید ہے تب ہی تو ابوبکر اور عمر پر جب موت آئی تو انہوں نے بھی جوار پیغمبر اکرم میں دفن کر نے کی وصیت کی تھی اسی طرح جب امام حسن مجتبیٰ کو شہید کیا گیا تو آپ نے وصیت کی تھی کہ مجھے جوار پیغمبر اکرم میں دفن کیا جائے لیکن خلیفہ وقت نے وصیت کے مطابق دفن کرنے کی اجازت نہیں دی اسی لیئے متاخرین علماء اور محققین کا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت زہرا جوارپیغمبر میں مدفون ہیں لیکن جوقبرحضرت فاطمہ کے نام سے بقیع میں معروف ہے وہ حضرت علی علیہالسلام کی والدہ گرامی فاطمہ بنت اسد کی ہے اسی نظریہ پرروایت میں بھی اشارہ ملتا ہے چنانچہ حضرت علی علیہ السلام نے جب حضرت زہراکودفن کیا تو فرمایا:'' السلام علیک یارسول الله عنی وعن ابنتک النازلة فی جوارک'' (۱)

اے خدا کے رسول آپ پر آپ کی بیٹی اور میری طرف سے سلام ہوایسی بیٹی جو آپ کے جوارمیں مد فون ہے۔( یا طبق نقل شیخ کلینی رحمة اللہ :)

____________________

(۱)بحار الانوار ج۴۳.

۱۵۵

'' السلام علیک عنی وعن ابنتک وزائرتک والبائنة ۔(۱)

اے خدا کے رسول میری طرف سے اور آپ کی بیٹی کی طرف سے آپ پر سلام ہو جو آپ کے دیدار کو آپ کے جوار میں آئی ہوئی ہیں ۔

اور جناب صدوق نے فرمایا مجھ ثابت ہوا ہے کہ جناب سیدہ کی قبران کے گھر میں ہی ہے اگر چہ ان کا گھر مسجدنبوی کو توسعہ دینے کے نتیجہ میں مسجد کے اندر داخل ہے مرحوم علامہ حلی اور علامہ مجلسی نے بھی کہا ہے کہ حضرت زہرا کو ان کے گھر میں ہی دفن کیا گیا ہے لیکن جناب شیخ طوسی نے فرمایا زہرا کی قبر یا پیغمبر کے روضے میں یا خود زہرا کے گھر میں ہے (راقم)پالنے والے تو ہی زہرا کی وصیت سے آ گاہ ہے مجھے زہرا کی قبر کی شناخت کرنے کی تو فیق دے تاکہ عاصی اپنے چہرہ کو ان کی قبر کی خاک سے مس کر کے جہنم کی آگ سے نجات حاصل کرو پالنے والے اس مظلومہ کی قبر کو مخفی رکھنے میں کیا راز ہے ؟

ز۔کیا ابوبکر اور عمر کو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے معاف کیا تھا؟

دور حاضر میں کچھ مادہ پر ست حضرات دلیل اور تحقیق کے بغیر اور اپنی مؤثق کتابوں اور معتبر مورخین کی طرف مرا جعہ کئے بغیر اس مسئلہ کو اس طرح ذکر کرتے

____________________

(۱)اصول کافی ج۲.

۱۵۶

ہیں کہ حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا ) کے شہید ہونے سے پہلے ابوبکر اور عمر آپ کی عیادت کو آئے اور ان پر کئے ہو ئے مظالم کی معذرت خواہی کی اور حضرت زہرا نے بھی ان کو معاف کردیا لیکن اگر ہم تعصب اور عناد سے ہٹ کر ایک دانشمند کی حیثیت سے اہل تسنن کی معتبر کتابوں کی طرف مراجعہ کریں گے تو نتیجہ اس کا پر عکس نکلتا ہے یعنی جناب سیدہ کو نین پر پیغمبر اکرم کی وفات کے بعد ہر قسم کے مظالم اور ستم ڈھائے گئے ان پر آپ مرنے تک راضی نہیں تھیں چنانچہ تاریخ میں لکھا ہے:

''ان فاطمة هجرت ابابکر ولم تکلمه الی ان ماتت''

بتحقیق حضرت زہرا نے ابو بکر سے قطع رابطہ کیا اور مرنے تک ان سے گفتگو نہ کی ۔ صحیح بخاری بحث خمس میں جناب امام بخاری نے اس طرح روایت کی ہے:

''فغضبت فاطمة بنت رسول الله فهجرت ابابکرفلم تزل مها جرته حتی توفیت'' (۱)

پس خدا کے رسول کی بیٹی (ان کی طرف سے ڈھائے گئے مظالم پر ) غضب ناک ہوئیں اور ابوبکر سے قطع رابطہ کیا وفات پانے تک ان سے کبھی رابطہ نہیں کیا نیز جناب بخاری نے لکھا ہے:

'' فهجر ته فاطمة فلم تکلمه حتی ماتت ۔(۲)

____________________

(۱)صحیح بخاری جلد ۴ ص ۴۲ چاپ بیروت (۲)بخاری جلد ۸ بحث فرئض ص۳۰

۱۵۷

پس فاطمہ نے ان سے رابطہ قطع کیا اور مرنے تک ان سے بات نہ کی ۔جناب مغازلی نے اپنی کتاب بحث جنگ خیبر میں فرمایا

''فوجدت فاطمة علی ابی بکر فهجر ته فلم تکلمه حتی توفیت'' (۱)

پس جناب فاطمہ زہرا ابو بکر کے پاس پہنچی لیکن ابوبکر سے رابطہ منقطع کیا اور ان سے وفات پانے تک بات نہ کی لہٰذا کیا یہ بات معقول ہے ؟ کہ امام بخاری کی بات اور منقول روایات کو باب صوم وصلوة میں قبول کرکے ان کی تمام روایات کو صحیح سمجھیں لیکن جناب سیدہ کے بارے میں نقل کی ہوئی روایات کو نہ مانیں اسی لئے ہمارے زمانے میں ایسے متضاد رویہ کی وجہ سے اور بد نام نہ ہو نے کی خاطر جدید چھپنے والے کتابوں سے حقیقت کی عکا سی کرنے والی روایات اور قرائن کو حذف کرکے چھاپنے کی کو شش کی ہے لیکن ایک دو کتابوں سے ایسے قرائن اور براہین حذف کرنے سے حقانیت نہیں مٹ سکتی بلکہ بر عکس اپنا عقیدہ سست اور مذہب کی توہین کا سبب بن جا تاہے ۔

جناب ابن قتیبہ دینوری نے اس طرح لکھا ہے.کہ عمرنے ابو بکر سے کہاآئو ہم حضرت زہرا (س)کی عیادت کے لئے چلتے ہیں کیونکہ ہم نے ان کو ناراض کیا

____________________

(۱)کتاب مغازلی.

۱۵۸

تھا اس وقت دونوں ساتھ حضرت زہرا کی دولت سرا کی طرف نکلے اور جناب زہرا سے اجازت مانگی لیکن حضرت زہرا نے اجازت نہیں دی پھر وہ حضرت علی کے پاس گئے اور علی سے درخواست کی کہ یا علی حضرت زہرا(س) سے اجازت ما نگیں حضرت علی نے حضرت زہرا سے اجازت لی پھر وہ دونوں داخل ہوئے لیکن جب وہ بیٹھنے لگے تو حضرت زہرا نے اپنا رخ دیوار کی طرف کرلیا انہوں نے حضرت زہرا کو سلام کیا لیکن لکھا گیا ہے حضرت زہرا نے ان کے سلام کا جواب بھی نہیں دیا(۱) اور ابو بکر نے گفتگو شروع کی اور کہا اے رسول کی بیٹی ،پیغمبر اکرم کے ذریّے اور احباب میرے اپنے ذریےّ اور احباب سے عزیز ترہیں اور آپ میر ی بیٹی عا ئشہ سے زیادہ محبوب ہیں۔

اے کاش جس دن پیغمبر اکرم دنیا سے رخصت ہوئے تھے اس دن ان کے بجائے ہم مر جا تے اور زندہ نہ رہتے ہم آپ کی فضیلت اور شرافت کو خوب جانتے ہیں لیکن ہم نے آپ کو ارث اس لئے نہیں دیا کہ ہم نے پیغمبر اکرم سے سنا تھا کہ میں نے کسی کیلئے کو ئی ارث نہیں چھوڑاہے میرے مرنے کے بعد تمام چیزیں صدقہ ہیں اس وقت جناب سیدہ نے فرمایا کیا تم لوگ پیغمبر اکرم سے سنی ہوئی حدیث پر عمل کرتے ہو ، انہوں نے کہا جی ہاں جناب سیدہ نے فرمایا خدا

____________________

(۱)اگر چہ سلام کا جواب نہ دینا بعید ہے راقم الحروف

۱۵۹

کی قسم اگر تم حدیث نبوی پر عمل کرتے ہو تو کیا تم نے پیغمبر سے یہ حدیث نہیں سنی تھی کہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی خوشنودی اور رضایت میر ی خوشنودی اور رضایت ہے ان کی ناراضگی میر ی ناراضگی ہے جو بھی میری بیٹی فاطمہ سے محبت رکھتا ہے اور ان کو ناراض ہو نے نہیں دیتا اس نے مجھ سے محبت اور مجھے خوش کیا ہے جوان کو اذیت پہنچا تا ہے اس نے مجھ کو اذیت پہنچائی ہے، پھر حضرت فاطمہ زہرا نے فرمایا اے اللہ تو اور تیرے فرشتے گواہ ہو ں کہ ان لوگوں نے مجھے ناراض کیا ہے میں کبھی بھی ان سے راضی نہیں ہوں اگر میں پیغمبر اکرم سے ملاقات کروں تو میں پیغمبر اکرم سے شکا یت کروں گی پھر جناب ابو بکر نے کہا اے حضرت زہرا میں خدا کے حضور آپ کی ناراضگی سے پناہ مانگتا ہوں یہ کہہ کر رونے لگا بہت زیادہ چیخ ماری اور حضرت فاطمہ سے معافی کی درخواست کی ہرنماز میں حضرت زہرا کے حق میںدعا کرنے کا وعدہ کیا لیکن پھر بھی حضرت زہرا نے معاف نہیں کیا پھرابوبکر حضرت زہرا کے دولت سرا سے نکلا جب کہ وہ رو رہے تھے۔(۱)

پس مذکورہ روایات اہل تسنن کی معتبر کتابو ں میں مو جود ہیں اگر تعصب اور عناد سے ہٹ کر ایک مفکر کی حیثیت سے تحقیق کرنا چاہیں تو رجوع کر سکتے ہیں اگر جناب سیدہ کو نین ان پر موت سے پہلے راضی ہوئیں ہیں تو رات کو تجہیز وتکفین

____________________

(۱) الامامتہ والسیاستہ جلد ۱ ص ۲۰ و زندگانی فاطمہ زہرا

۱۶۰